(ایجنسیز)
طالبان کی جانب سے سر پر گولی لگنے کے باوجود بچ جانے والی پاکستان میں خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کے لئے سرگرم ملالہ یوسفزئی نے بدھ کو کہا ہے کہ نایئجیریا میں مذہبی شدت پسندوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے 200 سے زائد لڑکیوں کو وہ اپنی بہنیں تصور کرتی ہیں۔
سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے ملالہ نے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر اغوا کی اس کارروائی کی پشت پر بوکو حرام نامی جو شدت پسند گروہ ہے وہ اسلام سے ناواقف ہے اور نہ ہی اس نے قرآن پڑھا ہے۔
' وہ اسلام کا نام بدنام کررہے ہیں کیونکہ وہ یہ بھول چکے ہیں کہ اسلام کا مطلب ہے ' امن،' ملالہ نے کہا۔
' میں اس وقت بہت رنجیدہ ہوگئی جب میں نے نائیجیریا میں اغوا ہونے والی لڑکیوں کے بارے میں سنا، پھر میں نے سوچاکہ میری بہنیں قید میں ہیں اور مجھے ان کے بارے میں کچھ بولنا
چاہئے۔'
سال 2012میں ملالہ کو طالبان کے دہشتگردوں نے بچیوں کی تعلیم پر بولنے اور لکھنے پر گولی مار کر زخمی کردیا تھا۔
ان کا تفصیلی علاج برطانیہ میں ہوا تھا اور اب وہ وہیں مقیم ہیں۔
ملالہ نے کہا کہ بوکو حرام کا عمل خوفناک اور ناجائز ہے۔
' کوئی اپنی بہنوں کو اس طرح کیسے قید کرسکتا ہے اور کیسے اس طرح کا سلوک کرسکتا ہے؟ ملالہ نے گروہ کی جانب سے لڑکیوں کو فروخت کرنے پر اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔
' انہوں نے اب تک اسلام کا مطالعہ نہیں کیا، انہوں نے اب تک قرآن نہیں پڑھا اور انہیں چاہئے کہ وہ اسلام کے بارے میں علم حاصل کریں،' انہوں نےکہا۔
واضح رہے کہ نائیجیریا میں ایک اسکول سے ان لڑکیوں کو اغوا کیا گیا ہے جس سے دنیا بھر میں غم و غصے اور تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کئی ممالک نے نائیجیریا کو لڑکیوں کی تلاش میں مدد کی پیشکش کی ہے۔